حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دعا فرمائی : اے اﷲ! تو ابو جہل یا عمر بن خطاب دونوں میں سے اپنے ایک پسندیدہ بندے کے ذریعے اسلام کو غلبہ اور عزت عطا فرما۔ راوی کہتے ہیں کہ ان دونوں میں اللہ کو محبوب حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے ۔(صحيح الترمذي: 3681) وأحمد (5696)
اس دعائے مستجاب کا اثریہ ہوا کہ کچھ دنوں کے بعدا میر المومنین حضرت عمرؓکا دامن دولت ایمان سے بھر گیااوراسلام کا یہ سب سے بڑا دشمن اس کا سب سے بڑا دوست اور سب سے بڑا جاں نثار بن گیا۔ملا باقرمجلسی نے بھی اپنی کتاب میں محمد باقر سے اس دعا کی روایت نقل کی ہے۔ ’’دیکھئے ! (بحارالانوار‘‘ ج 4کتاب السماء والعالم)۔
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اے (عمر) ابن الخطاب! تُو جس راستے پر چل رہا ہو تو شیطان اس راستے کو چھوڑ کر دوسرے راستے پر بھاگ جاتا ہے۔(صحیح بخاری)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں